جسم میں ڈی ہا ئیڈریشن (پانی کی قلت )سے نقصانا ت چکر ، سر درد اور بھا ری پن ، تھکن اور کمز وری ، نظرمیں کمی و دھندلا ہٹ ، منہ کی خشکی اور بھو ک کی کمی ، قوت سما عت میں کمی ، خشک اور گرم جلد ، نبض کی رفتار میں اضافہ ، سانس کا پھولنا ، چال و رفتار میں لڑکھڑاہٹ ، پیشاب کی بار بارحاجت، وغیرہ وغیرہ ۔ آلو دہ و گدلا پانی بہت ہی نقصان دہ ہے : گدلا اور آلو دہ پانی دنیا میں سب سے بڑا قاتل گر دانا گیا ہے ۔ عالمی ادا رے کی صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ ایک لا کھ اور پچیس ہزار افراد گدلا پانی پینے سے اپنی زندگی سے ہا تھ دھو رہے ہیں ۔ وطن عزیز ، پاکستان میں 25 سے 30 فی صد اموات معدے اور آنتو ں کی بیماریو ں کا با عث ہیں ۔ یہ بیما ریا ں گدلے پانی سے ہی پیدا ہوتی ہیں ۔ جو کہ مندرجہ ذیل ہیں ، ٹائیفا ئڈ بخا ر، آنتو ں کا بخار ، ہیضہ ، انتڑیو ں کی سو زش، بدہضمی، گیس، معدے کا السر ، اپھا رہ ، اسہا ل اور جو ڑوں کا درد جیسے خطر نا ک امراض گندے پا نی کا سبب ہیں ۔ دل کی بیما ریا ں اور ہا ئی بلڈ پریشر جسم میں پانی کی کمی سے خو ن گاڑھا ہونا شروع ہو تاہے ۔ جس سے اس کے بہا ﺅ میں رکاوٹ آنے لگتی ہے اور پو رے جسم تک خون پہنچانے کے لیے دل کو زیا دہ محنت کرنا پڑتی ہے ۔ ہا ئی بلڈ پریشر کی صور ت میں جسم میں پانی کی کمی ہونے سے خون کی نالیاں تنگ ہونا شروع ہو تی ہیں ۔ اس سے بھی دل کو زیادہ محنت کر نا پڑتی ہے ۔ امریکی ریا ست کو لمبیا کی یونیورسٹی آف ساﺅ تھ کو رولین سے وابسطہ ڈاکٹر ما رک ڈیوس کا کہنا ہے کہ ”ہما ری بیشتر تکالیف کا تعلق نا کا فی غذا کی بجائے گندہ پانی پینے سے ہے ۔ “ کیلیفورینا کی لو ما لنڈا یونیورسٹی کے شعبہ تحقیق کے سر براہ کا کہنا ہے کہ ” جو لو گ پانی کی جگہ مشروبا ت ، چائے ، کافی استعمال کرتے ہیں ان میں بھی دل کا دورہ پڑنے کے خطرات دوگنا ہو تے ہیں ۔ ۔ صاف پا نی کے فائدے صاف پا نی کے استعمال سے اسہال ، معدے اور آنتو ں کی خرا بی سمیت دیگر کئی جرا ثیمی بیماریو ں سے 50 فی صد تک بچاﺅ ممکن ہے ۔ اس کے علا وہ صاف پانی انسانی ذہنی و جسمانی نشو ونما میں کلیدی حیثیت کا حامل ہے ۔ بچو ں کو دودھ اور پھلوں کے رس کی بجائے صاف پانی زیا دہ مقدار میںپلا نا چاہیے ۔ کیونکہ اس سے جسم میں مو جو د اضا فی نمک خارج ہونے میں مد د ملتی ہے ۔ بر طا نیہ میں فوڈ اینڈ مو ڈ پرا جیکٹ نے عمومی صحت اور ذہنی کیفیت پر خورا ک کے اثرات کے حوالے سے تجر بات کئے جس سے ثابت ہوا ہے کہ ایسے 80 فی صد لو گ ہیں ، جنہو ں نے پانی کے ذریعے ذہنی طور پر صحت بہتر بنانے کی کو شش کی اور تسلی بخش بہتری د یکھنے میں آئی ۔ ایڈ برگ (برطانیہ )کے ایک سکو ل کے اساتذہ نے طالب علمو ں کو دن بھر صاف پا نی سے بھری بوتلیں پینے کے لیے ساتھ رکھنے کی اجا زت دی تو سکو ل کے نتا ئج انتہا ئی شاندار رہے ۔ پانی کے ذریعہ علا ج بقول اطباءپانی سے مندرجہ ذیل بائیس خطر نا ک بیما ریو ںکا علا ج بفضلہ تعالیٰ ممکن ہو جا تا ہے ۔ درد سر ، بلڈ پریشر، لقوہ ، بیہو شی ، کھا نسی ، بلڈ کو لیسٹرول ، بلغم ، دمہ ، مینن جائنٹس ، مروڑ ، جگر کے امراض ، پیشاب کی بیماریاں ، ٹی بی ، تیزابیت ، قبض ، گیس ٹربل ، ذیا بیطس ، بوا سیر ، آنکھ کے امرا ض ، استحاضہ (حیض کی بیما ریا ں )، بچہ دانی کا کینسر ، ناک اور گلے کے امراض ۔ صا ف پا نی کا استعمال اورطریقہ علا ج صبح بیدا ر ہوتے ہی نہا ر منہ پہلے چار بڑے گلا س پانی بیک وقت پیاجائے۔ پانی پینے کے بعد دانتو ں کو مسواک یا برش سے صاف کیا جا سکتا ہے ۔ اس کے بعد نا شتے کے دو گھنٹے بعد پانی پیا جائے ۔ اس طر ح دوپہر کا کھا نا کھانے کے دو گھنٹے بعد پھر رات کے کھانے کے بعد دو دو گلا س پانی پیا جائے ۔ رات پانی پینے کے بعد اور سونے سے پہلے پھر کوئی چیز نہ کھا ئی جائے ۔ اگر صبح چار گلا س نہ پئے جا سکیں تو پہلے ایک ایک گلاس کر کے پیا جائے۔ آہستہ آہستہ روزانہ پانی کی مقدار بڑھائی جائے اس تجربہ سے مندرجہ ذیل مریض اللہ کی مہر بانی سے شفا یا ب ہو سکتے ہیں ۔ ذیابیطس ایک ہفتہ کے اندر ، ہا ئی بلڈ پریشر اور کینسر ایک ایک ما ہ میں اور ٹی بی سے بفضلہ تعالیٰ تین ماہ کے بعد نجا ت مل سکتی ہے ۔ پانی پینے کا طریقہ صا ف پانی کا استعمال بیما ر لو گو ں کے سا تھ ساتھ صحت مندلو گو ں کے لیے بھی خاصا مفید ہوتا ہے۔ بیمار اس سے تندرستی حاصل کر سکتے ہیں جبکہ صحت مند لوگ بیمار یو ں سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔ اگر ہم روزانہ آٹھ سے دس گلاس صاف پانی پئیں اور مناسب ورزش کے ساتھ متوازن خوراک استعمال کریں تو اللہ تعالیٰ بہت سی بیماریوں سے نجات دلا سکتا ہے ۔ پانی پینے کے اسلامی طریقہ سے موجودہ سائنسی تحقیق نے بھی اتفا ق کیا ہے ۔ پانی بیٹھ کر پیا جائے تو جسم کی حاجت کے مطابق پانی جسم میں جا تا ہے ۔ جبکہ کھڑے ہو کر پانی پینے سے جسم کی ضرورت سے زائد پانی جسم میں جا تاہے ۔ جو کہ استسقاءکا باعث ہے ۔ ہما رے محسن پیغمبر رحمت ِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پانی پینے کی ممانعت فرمائی ہے ۔ اس سے معدے اور جگر کی بیما ریا ں لا حق ہو نے کا خدشہ ہو تاہے ۔ حدیث قدسی آخر میں حدیث قدسی کے حوالے سے بات ختم کی جا تی ہے ۔ حضرت ثمامہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیا ن ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بر تن سے پانی پیتے وقت دو یا تین سا نس لیتے تھے اور ان کا خیا ل تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح تین سانس لیا کر تے تھے ۔ یاد رہے پانی ایک ہی سانس میں نہیں پینا چاہیے ۔ پانی ٹھہر ٹھہر کر تین سانسو ں میں پینا چاہیے۔ ایک ہی سانس میں کھڑے ہو کر پانی پینے سے سانس کی نا لی میں پانی جانے کا خد شہ ہوتاہے ۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو اس عظیم نعمت کو صحیح استعما ل کرنے کی تو فیق دے ۔اس کے بغیر بدنی ، لبا سی اور روحانی صفائی (وضو بنانے سے )ممکن نہیں ہے ۔ ہر ذی روح کو آبا دی ،شا دابی ، سیرا بی اور روزی کے سبب کے لیے بھی اللہ تعالیٰ نے ” پانی “ پیدا فرمایا ہے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں